خدا كي خوشي: لذتيت مسحيت كي بنياد

Gospel Translations Urdu سے

:چھلانگ بطرفرہنمائی, تلاش

Related resources
More By John Piper
Author Index
More About Christian Hedonism
Topic Index
About this resource
English: The Happiness of God: Foundation for Christian Hedonism

© Desiring God

Share this
Our Mission
This resource is published by Gospel Translations, an online ministry that exists to make gospel-centered books and articles available for free in every nation and language.

Learn more (English).
How You Can Help
If you speak English well, you can volunteer with us as a translator.

Learn more (English).

By John Piper About Christian Hedonism
Part of the series Desiring God

Translation by Desiring God

Review You can help us improve by reviewing this translation for accuracy. Learn more (English).


يرمياه 32باب36تا41آيت

"اور اب اس شهر كي بابت جسكے حق ميں تم كهتے هو كه تلوار اور كال اور وبا كے وسيله سے وه شاه بابل كے حواله كيا جائيگا خداوند اسرائيل كا خدا يوں فرماتا هے ۔ ديكھ ميں اُنكو اُن سب ملكوں سے جهاں ميں نے اُنكو اپنے غيظ و غضب اور قهر شديد سے هانك ديا هے جمع كرونگا اور اس مقام ميں واپس لائونگا اور اُنكو امن سے آباد كرونگا۔ اور وه ميرے لوگ هونگے اور ميں اُنكا خدا هونگا۔ اور ميں اُنكو يكدل اور يك روش بنا دونگا اور وه اپني اور اپنے بعد اپني اولاد كي بھلائي كے لئے هميشه مجھ سے ڈرتے رهينگے۔ اور ميں اُن سے ابدي عهد كرونگا كه اُنكے ساتھ بھلائي كرنے سے باز نه آئونگا اور ميں اپنا خوف اُنكے دل ميں ڈالونگا تاكه وه مجھ سے برگشته نه هوں۔ هاں ميں اُن سے خوش هو كر اُن سے نيكي كرونگا اور يقينا دل و جان سے اُنكو اس ملك ميں لگائونگا"۔

ايك دفعه اتوار كي عبادت ميں ميں نے مسيحي لذت پرستي كا خيال بيان كيا اور عبادت كے بعد ايك ماں اور باپ ميرے پاس آئے اور كها، كيا آپ جانتے هيں كه هماري چھوٹي بيٹي سمجھ رهي تھي كه آپ مسيحي كفر كے بارے ميں بات كر رهے تھے؟ جبكه ميں اپنا تلفظ ﴿مسيحي لذت پرستي﴾واضح كر بھي ليتا هوں تو ميں جانتا هوں پھر بھي آپ ميں سے كچھ يهي سوچيں گے "كفر"، كيونكه آپ ايمان ركھتے هيں كه لذت پرستي كافر فلسفهِ حيات هے ۔ اور آپ شايد درست هيں كيونكه لذت پرستي كا عام مطلب لذت كي تلاش اور اخلاقي بے راه روي هے۔ 2 تيمتھيس3باب4آيت ميں پولوس خبردار كرتا هے كه اخير زمانه ميں آدمي خدا كي نسبت عيش و عشرت كو زياده عزيز ركھنے والے هونگے اور يقينا آج هم اس زمانه ميں هيں۔

مسيحي كفر

دوسال پهلے دانيل ينكلوچ نے ايك كتاب شائع كي جس كا عنوان تھا"نئے اصول: منه كے بل الٹ گئي دنيا ميں ذاتي تسكين كي تلاش"۔ بے شمار انٹرويوز اور قومي سطح پر رائے دهي كي بنياد پر وه بحث كرتا هے كه معاشرے ميں وسيع پيمانے پر تبديلياں واقع هوئي هيں اور ذاتي تسكين كي وسيع تر پھيلي تلاش نے نئے قوائد كو جنم ديا هے جن كے تحت هم امريكي هونے كے ناطے سوچتے اور محسوس كرتے هيں ۔ وه كهتا هے كه نئے اصولوں نے اپني انتهائي شكل ميں پرانے اصولوں كو منه كے بل گرا ديا هے ۔ اور قديم نفس كشي كے اخلاق كي جگه هم ايسے لوگوں كو پانے ميں جنهوں نے خود كے سامنے هر چيز كو جھٹلا ديا۔ اس كي وجه ان كي نه مٹنے والي بھوك نهيں بلكه يه عجيب اخلاقي اصول هے كه "مجھ پر ايك فرض عائد هوتا هے" ۔ وه تيس سے چاليس كے درميان كي ايك جوان عورت كے بارے ميں بتاتا هے جو اپنے نفسياتي معالج سے شكايت كرتي هے كه وه گھبرائي هوئي اور پريشان هے كيونكه زندگي بڑي تھكا دينے والي بن چكي هے، مثلاً لمبي هفته وار چھٹياں ، بهت زياده ناچ گانا، رات گئے تك جاگنا، بهت زياده بات چيت، بهت زياده شراب نوشي، بهت زياده كھيل تفريح، بهت زياده جماع وغيره۔ "تم رك كيوں نهيں جاتي؟"معالج نے دھيمے سے پوچھا۔ مريضه نے ايك لمحے كے ليے اُسے خالي نگاهوں سے ديكھا پھر اُس كا چهره جوش سے بھر گيا ۔"آپ كا مطلب هے كه مجھے يقيناوه نهيں كرنا چاهيے جو ميں كرنا چاهتي هوں؟"۔ اس نے حيرت سے پوچھا ۔ ذاتي تسكين كے نئے متلاشيوں كي علامات يه كه وه اس خيال پر عمل كرتے هيں كه جذباتي خواهشات مقدس اشيائ هيں اور جذباتي ضروريات كو پورا هونے سے روكنا فطرت كے خلاف جرم هے۔همارا هي پهلا دور هے جب كروڑوں لوگ اسي خيال سے اپنے اعمال كا اخلاقي جواز پيش كرتے هيں كه اُن كو سونپا گيا معاشرتي كردار ان كي اندروني اور قياساً زياده حقيقي ذات پر صحيح طور پر پور ا نهيں اترتا۔

شايد شادي وه رشته هے جس ميں ذاتي تسكين كے متلاشيوں اور انكے نئے اصولوں نے سب سے زياده تباهي مچائي۔ ينكلوچ نے اچھي بات كهي هے كه "كامياب شادياں دبي هوئي خواهشات كي بهت ساري ڈوريوں سے بُني هوتي هيں۔ يعني دوسروں كي خواهشات ميں اضافه، اپني خود كي خواهشات پر خلاف ورزيوں كو قبول كرنا ،برداشت كي گئي مايوسياں ، مقابلوں سے پرهيز ، غصه نكالنے كي موقعوں كو جانے دينے، اظهار خودي كے موقعوں پر خاموشي۔ اس عمل ميں ذاتي تسكين كي خواهش كو شامل كرنا مكڑي كے نازك جال پر جھاڑو پھيرنے كے مترادف هے۔ جال تباه هو جاتا هے اور جھاڑو پر چپكنے والا مواد هي باقي ره جاتا هے"۔ ﴿صفحه76﴾

لهذا همارے معاشرے كے ان لوگوں سے مجھے گهري همدردي هے جو كافي حد تك لفظ لذت پرستي پر يه كهتے هوئے ردِ عمل كرنے كي آزادي ركھتے هيں۔" بس كافي هو گيا لذت پرست اور ذاتي تسكين كے متلاشي همارے گھروں ، سكولوں ، كاروباراور معاشرے كو تباه كر رهے هيں۔ ان ميں اخلاقي جُرات ، نفس كشي ، پخته وعده اور قرباني بھري اطاعت كا فقدان هے۔ اور يهي چيزيں زندگي كي بيش قيمتي ساكھ كو قائم ركھتي هيں اور همارے معاشرے ميں شرافت كو لاتي هيں۔ هميں لذت پرستي كي ضرورت نهيں بلكه هم كو راستبازي كي واپسي، ديانتداري، دانشمندي، انصاف، اعتدال، استحكام اور ضبطِ نفس كي ضرورت هے "يقين كريں هم آپ كي سوچ سے زياده قريب هيں ميں تو صرف يه كهتا هوں كه مسيحي لذت پرستي كے بارے ميں اپنا آخري فيصله كرنے سے پهلے نو هفتوں كے ليے ميري بات كھلے دل اور غور سے سنيں۔

مسيحي لذت پرستي كے متعلق بائبل ميں سے مثاليں

كئي بار ايك مثال هزار الفاظ پر مشتمل تعريف سے بهتر هوتي هے، لهذا مسيحي لذت پرستي كي ايك واضع تعريف كي بجائے مجھے اس كے متعلق بائبل ميں مثالوں كو بيان كرنے ديا جائے۔ دائود نبي مسيحي لذت پرستي كي صلاح ديتا هے، جب وه حكم ديتا هے "خداوند ميں مسرور ره اور وه تيرے دل كي مُراديں پوري كريگا۔﴿زبور37باب4آيت﴾۔ اور وه مسيحي لذت پرستي كے اهم حصے كو بيان كرتا هے جب وه چلا اٹھتا هے "جيسے هرني پاني كے نالوں كو ترستي هے ويسے هي اے خدا ميري روح تيرے لئے ترستي هے۔ ميري روح خدا كي۔ زنده خدا كي پياسي هے۔ جو كب جاكر خدا كے حضور حاضر هونگا؟﴿زبور42باب1تا2آيت﴾۔ موسيٰ مسيحي لذت پرست تھا ﴿عبرانيوں كے مطابق11باب24تا27آيت﴾كيونكه اُس نے گناه كا چند روزه لطف اٹھانے سے انكار كيا مگر اُس نے مسيح كے ليے لعن طعن اُٹھانے كو مصر كے خزانوں سے بڑي دولت جانا كيونكه اُسكي نگاه اجر پانے پر تھي۔ "عبرانيوں10باب34آيت ميں بيان مقدسين مسيحي لذت پرست تھے كيونكه انهوں نے مسيحي جيلوں ميں جاكر اپني زندگيوں كے ليے خطره چُنا اور انهوں نے يه جانا كه اُن كے پاس بهتر اور سدا رهنے والي ملكيت هے، اپني جائيداد كے لوٹے جانے كو خوشي سے قبول كيا۔ پولوس رسول مسيحي لذت پرستي كو سراهتا هے جب اُس نے روميوں 12باب8آيت ميں كهتا هے ، "اور اگر ناصح هو تو نصيحت ميں۔ خيرات بانٹنے والا سخاوت سے بانٹے۔ پيشوا سرگرمي سے پيشوائي كرے۔ رحم كرنے والا خوشي كے ساتھ رحم كرے"۔ همارے ايمان كا باني اور كامل كرنے والے يسوع نے مسيحي لذت پرستي كے معيار كي بنياد ركھي كيونكه "اور اُسكي شادماني خداوند كے خوف ميں هوگي اور وه نه اپني آنكھوں كے ديكھنے كے مطابق انصاف كريگا اور نه اپنے كانوں سننے موافق فيصله كريگا"﴿يسعياه11باب3آيت﴾اور"اور ايمان كے باني اور كامل كرنے والے يسوع كو تكتے رهيں جس نے اُس خوشي كے ليے جو اُسكي نظروں كے سامنے تھي شرمندگي كي پروا نه كركے صليب كا دكھ سها اور خدا كے تخت كے دهني طرف جا بيٹھا"﴿عبرانيوں12باب2آيت﴾۔

مسيحي لذت پرستي سكھاتي هے كه مسرت پانے كي خواهش خدا كي طرف سے عطا كي گئي هے اور اس كے خلاف مزاحمت يا اِس سے انكار نهيں كرنا چاهيے۔ بلكه اس كي تسكين كے لئے خدا كي طرف رجوع كرنا چاهيے۔ مسيحي لذت پرستي يه نهيں كهتي كه هر وه چيز جس سے آپ لطف اندوز هوتے هيں صحيح هے يه كهتا هے كه خدا نے بتايا هے كه كيا درست هے اور اسے كرنا آپ كو مسرت بخشے گا ﴿ميكاه6باب8آيت﴾اور جبكه خدا كي مرضي كو پورا كرنا آپ كو مسرت بخشے گا لهذا مسرت كي تلاش تمام اخلاقي جدوجهد كا ايك لازمي حصه هے۔ اگر آپ مسرت كي تلاش كو ترك كرتے هيں ﴿اور ميري بيان كي گئي اصطلاح يعني لذت پرست بننے سے انكار﴾ تو خدا كي مرضي كو پورا نهيں كرسكتے۔ مسيحي لذت پرستي بتاتي هے كه هر دور كے مقدسين نے ايك طرف "چنانچه لكھا هے كه ، هم تيري خاطر دن بھر جان سے مارے جاتے هيں۔ هم تو ذبح هونے والي بھيڑوں كے برابر گنے گئے"﴿روميوں8باب36آيت﴾اور دوسري طرف،"خداوند ميں هروقت خوش رهو۔ پھر كهتا هوں كه خوش رهو"﴿فلپيوں4باب4آيت﴾كهنے ميں كوئي تضاد نهيں پايا هے۔ مسيحي لذت پرستي اُس نفس پرستي كي ثقافت كا حصه نهيں بنتي جو آپ كو آپكي گناه گارانه خواهشات كا غلام بناتي هے۔ مسيحي لذت پرستي حكم ديتي هے كه اس جهان كے همشكل نه بنو بلكه عقل نئي هو جانے سے اپني صورت بدلتے جائو ﴿روميوں12باب8آيت﴾، تاكه آسماني باپ كي مرضي كو پورا كرنے سے هم خوشي پا سكيں۔ مسيحي لذت پرستي كے مطابق خدا ميں خوشي پانا مسيحيت ميں كوئي غير ضروري اضافي چيز نهيں ، جب آپ اس پر غور كرتے هيں تو پاتے هيں كه خدا ميں خوشي نجات كے عقيده كا ايك لازمي حصه هے۔

آج ميں آپ پر مسيحي لذت پرستي كي بنياده كو بے نقاب كرنا چاهتا هوں۔ خدا كي خوشي ميں كلام مقدس ميں هے تين مشاهدات كي حمايت كرنے كي كوشش كروں گا۔ 1۔ خدا خوش هے كيونكه وه خود اپني ذات ميں خوشي پاتا هے۔ 2۔ خدا خوش هے كيونكه وه قادرِ مطلق هے ۔3۔ مسيحي لذت پرستي كي بنياد خدا كي خوشي هے كيونكه يه هم پر رحم كي شكل ميں بڑھتي هي جاتي هے۔

خدا خوش هے كيونكه وه خود اپني ذات ميں خوشي پاتا هے

پهلي بات خدا خوش هے كيونكه وه اپني ذات ميں خوشي پاتا هے۔ اگر خدا اعليٰ و برتر چيز سے بڑھ كر كسي چيز كو اهميت ديتا تو وه بے انصاف هوتااور خدا اعليٰ برتر اهميت كا حامل هے ، اگر خدا نے خود اپنے جلال ميں لامحدود خوشي نه پائي هوتي تو وه راست باز نه هوتا۔ كيونكه ان كے جلال كي فضيلت كے تناسب سے ايك شخص ميں خوشي پانا حق هے۔ پاك كلام ان حوالوں سے بھرا هوا هے جو بتاتے هيں كه خدا اس طرح پيار ميں اپنے هي جلال كے لئے غير متزلزل طور پر عمل كرتا هے "ميں نے اپني خاطر هاں اپني هي خاطر يه كيا هے كيونكه ميرے نام كي تكفير كيوں هو؟ ميں تو اپني شوكت دوسرے كو نهيں دينے كا"﴿يسعياه48باب11آيت﴾۔

جب هم خدا باپ اور خدا بيٹے كے رشتے پر غور كرتے هيں تو هميں يهي چيز پتا چلتي هے۔ يهاں پر ايك بھيد هے جو انساني عقل سے بالاتر هے اور ميں مانتا هوں كه خدا كے اور پاك تثليث كے ساتھ اس كے رشتے كو بيان كرنے كي هماري كوشش ايك چھوٹے بچه كا اپنے باپ كے بارے ميں هلكاتے هوئے بتانے كي مترداف هے۔ اگر هم كلام كي پيروي كرتے هيں تو بچوں كے منه سے بھي حكمت كي باتيں نكلتي هيں۔ كلام سكھاتا هے كه يسوع مسيح، خدا كا بيٹا ، خدا هے، ﴿يوحنا1باب1آيت﴾، اور عبرانيوں 1باب3آيت ميں وه كهتا هے كه اس نے خدا كا جلال ظاهر كيا هے اور قدرت كے اس قهر كو برداشت كيا۔ 2 كرنتھيوں4باب4آيت مسيح جو خدا كا عكس هے ، كے جلال كي بات كرتي هے۔ ان حوالوں سے هم سيكھتے هيں كه ساري ابديت سے خدا باپ نے اپنے جلال كے عكس كو كامل طور پر اپنے بيٹے كے روپ ميں ديكھاهے۔ لهذا اپنے هي جلال ميں خدا كي بے پناه خوشي كے متعلق جاننے كا ايك بهترين طريقه يه هے كه هم اُس خوشي كے متعلق سوچيں جو اُسے اُس كے بيٹے پر هے جو اُسكے جلال كا عكس هے۔ جب مسيح دنيا ميں آيا، خدا باپ نے كها "اور ديكھو آسمان سے يه آواز آئي كه يه ميرا پيارا بيٹا هے جس سے ميں خوش هوں "﴿متي3باب17آيت﴾۔

جب خدا باپ نے اپنے هي بيٹے كے روپ ميں اپنے جلال كو ديكھا تو وه بے حد خوش هوا، "ديكھو ميرا خادم جسكو ميں سنبھالتا هوں ۔ ميرا برگزيده جس سے ميرا دل خوش هے۔ ميں نے اپني روح اُس پر ڈالي۔ وه قوموں ميں عدالت جاري كريگا"﴿يسعياه42باب1آيت﴾۔ لهذا پهلا مشاهده يه كه خدا خوش هے كيونكه وه خود ميں خوشي پاتا هے خاص كر جيسا كه اُس كي قدرت اُس كے پيارے بيٹے كے روپ ميں جھلكتي هے۔

خدا قادرِ مطلق هے

اور دوسري باپ يه كه خدا خوش هے كيونكه وه قادرِ مطلق هے زبور115باب3آيت، "همارا خدا تو آسمان پر هے۔ اُس نے جو كچھ چاها وهي كيا"۔اس آيت كا مفهوم يه هے كه خدا كي خود مختاري اُس كا حق هے اور هر وه كام كرنے كي طاقت هے جس سے وه خوش هوتا هے۔ همارا آسماني باپ هر چيز يه قادرهے اور وه كسي شے كا محكوم نهيں۔ لهذا وه هر كام كرتا هے جس سے وه خوش هوتا هے۔ وه اپني زياده سے زياده خوشي كو برقرار ركھنے كے ليے سرگرم رهتا هے۔ خدا خوش هے كيونكه اُس كے راستي كے اعمال جو وه اپنے جلال كے پيار ميں هميشه كرتا هے انهيں خدا كي مرضي كے برخلاف كبھي بھي ناكام نهيں بنايا جاسكتا يسعياه 43باب13آيت، "آج سے ميں هي هوں اور كوئي نهيں جو ميرے هاتھ سے چھڑا سكے۔ ميں كام كرونگا۔ كون هے جو اُسے رد كرسكے؟"۔ دانيل 4باب35آيت، "اور زمين كے تمام باشندے ناچيز گنے جاتے هيں اور وه آسماني لشكر اور اهل زمين كے ساتھ جو كچھ چاهتا هے كرتا هے اور كوئي نهيں جو اُسكا هاتھ روك سكے يا اُس سے كهے كه تو كيا كرتا هے؟ اور هميں يه يقين ركھنا هے كه خدا لامحدود خوش هے كيونكه اُس كے پاس خالق هونے كے ناطے كامل اختيار اور طاقت هے جس سے وه اپني خوشي ميں آنے والي هر ركاوٹ پر قابو پاتا هے۔

اور يهاں پر وضاحت كے ليے يه كهنا ضروري هے كه اچھا خدا كسي طرح خوش هوسكتا هے جبكه دنيا مصيبت اور برائي سے مررهي هے۔ يه ايك بهت بڑا اور مشكل سوال هے۔ دوچيزيں ميري مدد كرتي هيں ۔ پهلي چيز كه يه كهنا خدا كے وقار كو نهيں بچاتا كه خدا ذمه دار نهيں۔ دسمبر1974ميں جب ميري ماں ايك بس حادثے ميں مرگئي تو اُس وقت اگر مجھے كسي نے يه كهه كر تسلي دينے كي كوشش كي هوتي ﴿كه خدا ايسا نهيں چاهتا پھر بھي تم اُس پر بھروسه كرسكتے هو كيونكه وه اچھاهے﴾ تو ميں نے اُسے يه جواب ديا هوتا ﴿كه مجھے يه سوچنے سے تسلي نهيں ملتي كه خدا اتنا كمزور هے كه وه ڈبليو وي ويگن كي چھت پر گرتے درخت كو روك نه سكا۔ ميرا خدا قادرِ مطلق هے اُس نے ميري ماں كو اُس كے مقرره وقت پر اٹھا ليا اور اب ميں ايمان ركھتا هوں كه كسي روز ميں يه ديكھوں گا كه يه صحيح تھا كيونكه ميں نے مسيح ميں يه جانا كه خدا اچھا هے ۔ برائي كے مسئلے كا كلام مقدس كي رو سے يه حل نهيں كه هم خدا سے اُس كي خود مختاري كو چھين ليں۔

دوسرا مشاهده جو اس سوال كے متعلق ميري مدد كرتا هے كه خدا كا المناك واقعات كے بارے ميں رويه ، خدا كے ديكھنے پر منحصر كرتا هے۔ خدا برائي اور درد كو ديكھ كر خوش نهيں هوتا۔ جب اُس كي نگاه صرف اس پر هوتي هے تو اُسے گھن آتي هے اور دكھ هوتا ۔ مگر جب وه ايك واقعه كے ساتھ جڑے تمام واقعات اور اثرات پر نگاه كرتا هے حتٰي كه خدا كي ابديت تك تو وهي واقعه اُس عمل كا حصه بن جاتا هے جس سے وه خوش هوتا هے اور جو اُس كي مرضي هوتي هے ۔ مثلايسوع مسيح كي موت خدا باپ كا منصوبه تھي"تو بھي اُس نے هماري مشقتيں اُٹھا ليں اور همارے غموں كا برداشت كيا۔ پر هم نے اُسے خدا كا مارا كوٹا اور ستايا هوا سمجھا۔ ليكن خداوند كو پسند آيا كه اُسے كچلے ۔ اُس نے اُسے غمگين كيا۔ جب اُسكي جان گناه كي قرباني كيلئے گذراني جائيگي تو وه اپني نسل كو ديكھگا۔ اُسكي عمر دراز هوگي اور خداوند كي مرضي اُسكے هاتھ كے وسيله سے پوري هوگي"﴿يسعياه53باب4اور10آيت﴾۔ اور يقينا خدا نے اپنے پيارے بيٹے كے درد كو ديكھا اور اُس برائي كو بھي ديكھا جس كے وسيله صليب پر چڑھا۔ خدا كو ان باتوں سے خوشي نهيں ملي۔ گناه اور بے گناه كي تكليف بذاتِ خود خدا كے نزديك نفرت انگيز هيں عبرانيوں 2باب10آيت خدا باپ نے مناسب سمجھا كے وه نجات كے باني كو دكھوں كے ذريعے سے كامل كرے ۔ خدا نے وهي چاها جس كو اُس نے محدود معنوں ميں نفرت انگيز جانا كيونكه ابديت كے وسيع معنوں ميں اُس كي راست بازي كو ديكھنے كا يهي مناسب طريقه تھا﴿روميوں 3باب25آيت﴾ اور اُس كے لوگوں كو فضل بخشے﴿عبرانيوں 2باب10آيت﴾، جب خدا ، عليم و بصير نجات كي تاريخ كا ابدسے آخر تك جائزه ليتا هے تو وه جو كچھ ديكھتا هے اُس سے خوش هوتا هے۔ لهذا ميں يه نتيجه نكلتا هوں كه دنيا ميں كوئي بھي چيز خدا كي ابدي خوشي كو ناكام نهيں بنا سكتي وه خود اپنے هي جلال ميں لامحدود خوشي پاتا هے اور اپني خود مختاري ميں وه سب كچھ كرتا هے جس سے وه خوش هوتا هے۔

خدا كي خوشي هم پر رحم كي شكل ميں بڑھتي هي جاتي هے

خدا كي خوشي مسيحي لذت پرستي كي بنياد هے كيونكه اُس كي خوشي هم پر رحم كي شكل ميں بڑھتي جاتي هے، يهي بات اب مجھے آخري مشاهدے كي طرف لاتي هے۔ كيا آپ تصور كر سكتے هيں كه دنيا پر حكمراني كرنے والا خدا ناخوش هوتا تو كيا هوتا؟ كيا هوتا اگر خدا ميں بُڑبڑنا، ناخوش هونا اور افسرده هونا هوتا بلكه ويسے هي جيسے بالكل ديومالائي كهاني كي مانند؟ كيا هوتا هے اگر خدا شكسته دل، اُداس ، افسرده، غير مطمين، غمگين اور مايوس هوتا؟ كيا هم دائود كے ساتھ مل كر يه كهه سكتے هيں،"اے خدا تو ميرا خدا هے ۔ ميں دل سے تيرا طالب هونگا۔ خشك اور پياسي زمين ميں جهاں پاني نهيں ميري جان تيري پياسي اور ميرا جسم تيرا مشتاق هے"﴿زبور63باب1آيت﴾۔

بالكل نهيں؛ همارا خدا سے تعلق اُن بچوں كي مانند هوتا جن كا باپ اُداس ، افسرده، غير مطمين اور مايوس هے۔ وه انهيں خوشي نهيں بخشتا۔ وه صرف اُس سے كناره كرنے كي كوشش كرسكتے هيں اور شايد اُس سے بهتر محسوس كروانے كي كوشش كريں۔ لهذا مسيحي لذت پرستي كي بنياد خدا كي بے پناه خوشي هي هے كيونكه مسيحي لذت پرستي كا مطلب خدا ميں خوشي پانا، خدا ميں مسرت پانا، خدا ميں مسرور هونا اور خدا كي رفاقت سے لطف اُٹھانا هے۔ مگر بچے اُس باپ كي قربت سے لطف نهيں اُٹھا سكتے جو اُداس ، افسرده اور مايوس هو۔ اور لهذا مسيحي لذت پرستي كي بنياد يه هے كه خدا سب سے زياده خوش رهنے والي هستي هے۔

اور اسي بات كو بيان كرنے كا يهاں ايك اور طريقه بھي هے۔ اور گناه گار كو خدا ميں خوشي پانے كے ليے پُر اعتماد هونا چاهيے كيونكه جب وه خدا سے خدا سے رفاقت اور معافي كا طلب گارتو خدا اُسے روكے گا نهيں ، هم ميں يه جرات كيسے آ سكتي هے كه خدا هم پر رحم كرے گا جب هم اُس سے اپنے گناه كي معافي مانگتے هيں اور اُس ميں خوشي پانے كے طلب گار هوتے هيں؟ اس جرات كے ليے يرمياه9باب24آيت"ليكن جو فخر كرتا هے اِس پر فخر كرے كه وه سمجھتا اور مجھے جانتا هے كه ميں هي خداوند هوں جو دنيا شفقت و عدل اور راستبازي كو عمل لاتا هوں كيونكه ميري خوشنودي ان هي باتوں ميں هے خداوند فرماتا هے"۔ خدا رحم ديكھاتا هے كيونكه اس سے وه خوشي پاتا هے ۔ خدا نجات كے ليے چند رسمي اصولوں كا پابند نهيں۔ وه خود اپنے جلال كي خوشي اور زندگي سے بھر پور هے كه اُس كي خوشي كي انتها هم پر رحم كي شكل ميں برستي هے۔ خدا كے رحم پر همارے بھروسے كي بنياد يه هے كه وه ايك كامل مسيحي لذت پرست هے۔ وه اپني خداوندي فضيلت ميں سب سے زياده خوشي پاتا هے۔ اُس كي خوشي اتني زياده هے كه دوسروں كے ساتھ بانٹنے ميں وه جو لذت پاتا هے يهي اس بات كو بيان كرتي هے۔

يرمياه32باب40تا41آيت ميں ايك كامل آسماني لذت پرست كے دل كي آواز كو سنو۔ خدا اچھائي هي كيوں كرتا هے؟ وه كيسے تم سے محبت هي كرتا هے۔ سنو"اور ميں ان سے ابدي عهد كرونگا كه انكے ساتھ بھلائي كرنے سے باز نه آونگااور ميں اپنا خوف انكے دل ميں ڈالونگا تاكه وه مجھ سے برگشته نه هوں ۔ هاں ميں ان سے خوش هو كر ان سے نيكي كرونگا اور يقينا دل و جان سے انكو اس ملك ميں لگائونگا "۔ خدا سب سے اچھائي كرتا هے كيونكه وه اس سے بے پناه لطف پاتا هے۔ وه اپنے سارے دل اور جان سے تم سے محبت كرنے ميں مصروف رهتا هے۔ خدا كي خوشي كا پُرلطف پيار ميں بڑھتے جانا مسيحي لذت پرستي كي بنياد اورمثال هے ۔

اب ميں ايك دعوت كے ساتھ اختتام كرتا هوں ۔ خدا كي مهرباني كے بيش قيمتي اور حيران كن وعدے هر كسي كے ليے نهيں۔ يهاں پر ايك شرط لاگو هوتي هے۔ يه كام يا معاوضے كي شرط نهيں۔ ايك لامحدود خوش قادرِ مطلق كو آپكے كام اور پهلے سے موجود آپكے وسائل كي ضرورت نهيں۔ شرط يه هے كه آپ ايك مسيحي لذت پرست بن جائيں۔ يعني كه آپكو اُسے معاوضه يا اُس كے ليے كام يا اُس سے دور بھاگنے كي كوشش سے باز رهنا هے اور اس كي بجائے اپنے سارے دل سے زنده خدا كي رفاقت كے بے مثال لطف كو تلاش كرنا شروع كريں"گھوڑے كے زور ميں اُسكي خوشنودي نهيں۔ نه آدمي كي ٹانگوں سے اُسے كوئي خوشي هے۔ خداوند اُن سے خوش هے جو اُس سے ڈرتے هيں اور اُن سے جو اُسكي شفقت كے اميدوار هيں"﴿زبور147باب10تا11آيت﴾۔

اور خدا كے وعدوں كو پانے كي شرط يه هے كه اپنے اور اپنے خاندان اور ملازمت اور فارغ وقت كے متعلق كي گئي ساري خوشي كي اميد تم خدا پر چھوڑ دو۔ "خداوند ميں مسرور ره اور وه تيرے دل كي مراديں پوري كريگا"﴿زبور37باب4آيت﴾۔